شنبه، بهمن ۲۹، ۱۳۹۰

غزل : پھر بھی شکائتیں ہیں کہ بہتر نہیں کہا

پھر بھی شکائتیں ہیں کہ بہتر نہیں کہا
اُن کو کبھی کسی کے برابر نہیں کہا

زور ِبیاں کا کچھ بھی تقاضا ہو اشک کو
قطرہ کہا ہے میں نے سمندر نہیں کہا

بے حسن کچھ ایسے بھی ہیں نظر میں جنھیں رفیعٌ
کمزور لفظ جان کے پتھر نہیں کہا
_____________

Rafi Badayuni

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر