لفظ و بیاں - رفیع بخش قادری، بدایوں
Lafz-o Bayan - Rafi Bakhsh Qadiri, Budaun
چهارشنبه، اسفند ۱۰، ۱۳۹۰
جمعه، اسفند ۰۵، ۱۳۹۰
غزل : کسی کا غم ہو کسی شخص کو ملال نہیں
کسی کا غم
ہو کسی شخص کو ملال نہیں
یہ بات سچ
ہے مگر میرے حسب حال نہیں
تلاش ایک
مسلسل سفر کو کہتے ھیں
کمال کی
کوئی حد ہے تو وہ کمال نہیں
غم حیات سے
فرصت کے چند لمحوں میں
خیال یار
سے بہتر کوئی خیال نہیں
عجیب طرز
ہے ملنے کا کیا کہا جائے
جلال بھی
تو نہیں ہے اگر جمال نہیں
وہ کوئی
حسن ہو کردار سے بھی نسبت ہے
وہ خوش
خیال نہیں ہے جو خوش خصال نہیں
بتاہیاں
ہیں مقدر تو پھر شکایت کیا
برا بھی
کیا ہے اگر وہ شریک حال نہیں
حیات زخم
تو ہے سوچنے کی بات ہے یہ
یہ زخم وہ ہے جسے فکر اندمال نہیں
______________
![]() |
| Ghazal by Rafi Badayuni |
شنبه، بهمن ۲۹، ۱۳۹۰
چهارشنبه، بهمن ۱۹، ۱۳۹۰
غزل : زیست سایہ ہی نہیں دھوپ کی تلوار بھی ہے
زیست سایہ
ہی نہیں دھوپ کی تلوار بھی ہے
بزم ِ
احباب بھی ہے مجمع ِ اغیار بھی ہے
یہ بھی
تسلیم کہ وہ غم کا طلبگار بھی ہے
دل اگر دل
ہے تو پھر کوئی دل آزار بھی ہے
رسن و دار
سجانے کو سجاۓ رکھئے
یہ بھی
دیکھا کہ کوئی صاحبِ کردار بھی ہے
بو الہوس
کو بھی محبت کا ہے دعویٰ لیکن
اس محبت
میں کہیں جذبۂ ایثار بھی ہے
کوچۂ یار
کے مشتاق نے یہ بھی سوچا
رسن و دار کا پہلے وہ طلبگار بھی ہے
______________
![]() |
| Rafi Badayuni |
شنبه، بهمن ۱۵، ۱۳۹۰
غزل : کبھی خود کو حقیقت اور کبھی وہم و گماں سمجھے
کبھی خود کو
حقیقت اور کبھی وہم و گماں سمجھے
ہماری ذات
کیا ہے اس کو اب تک ہم کہاں سمجھے
وہاں آوار گان
شوق کی حسرت ہے منزل کو
یہاں یہ
ہیں کہ ہر کوشش کو سعیِ رائیگاں سمجھے
زمانے کی روش
پر تبصرہ تھا جانے کیوں اس کو
وہ اپنا
تذکرہ سمجھے ہم اپنی داستاں سمجھے
اشاروں کے حسیں
ملبوس میں الفاظ کے پیکر
کوئی طرزِ
بیاں دیکھے کوئی لطفِ زباں سمجھے
حصارِ ذات
کی مضبوط دیواریں گرا دی ہیں
اب اس جذبہ
کو جو چاہے خلوصِ دوستاں سمجھے
مری وحشت
مذاقِ عام کب ہے پھر بھی یہ دنیا
سمجھتی ہے
اگر آوارۂ کوۓ بتاں سمجھے
کبھی قوسِ
قزح دیکھی تو آنچل کا گماں گزرا
کہیں تارا
کوئی ٹوٹا تو قلبِ ناتواں سمجھے
زمیں سے
آسماں تک آسماں سے عرشِ اعظم تک
ہماری
داستاں کیا ہے اسے سارا جہاں سمجھے
کہیں بھی
جب دھواں دیکھا نہ جانے کیوں رفیعٌ اسکو
کبھی ہم
اپنا دل سمجھے کبھی اپنا مکاں سمجھے
________________
![]() |
| Rafi Badayuni |
اشتراک در:
نظرات (Atom)




