چهارشنبه، شهریور ۰۲، ۱۳۹۰

غزل : جب جنوں حد سے بڑھا آ گیا ویرانے میں

جب جنوں حد سے بڑھا آ گیا ویرانے میں
عزت نفس تو ہے آپ کے دیوانے میں

زندگی کا وہ کرم ہے کہ زرا فرق نہیں
بادۂ ناب ہو یا زہر ہو پیمانے میں

کچھ تعلق تو ہے باقی کہ کبھی رات گئے
ایک سایہ سا نظر آتا ہے غم خانے میں

ہر حقیقت کو عطا کیجئے حسن تخیل
کچھ حقیقت بھی ملا دیجئے افسانے میں

کسی بے سوچے سے آغاز کا انجام ہے وہ
مدتیں گزریں ہیں جس عقدے کو سلجھانے میں

جو حقائق کے اجالوں کو گوارا نہ ہوئی
قابل ذکر وہی بات تھی افسانے میں

کیا ضروری ہے کہ ہر شخص ہو ممنون کرم
فرق باقی تو رہے اپنے میں بیگانے میں

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر