غزل
ہوا عتاب مگر دل نواز بھی تو نہ تھا
جواز ڈھونڈتے کیسے وہ راز بھی تو نہ تھا
یہ کیا کہ دھوپ میں جلنے کی تاب لا نہ سکے
سفر حیات کا اتنا دراز بھی تو نہ تھا
چمن کے حال پہ آنکھیں نہ بھیگ پائیں تو کیا
ہوا کے لہجے میں سوز و گداز بھی تو نہ تھا
سبب بتایا تو الزام لوگ کہنے لگے
وہ درد کچھ بھی سہی خانہ ساز بھی تو نہ تھا
کھلی کتاب تو چہرہ نہ تھا رفیع مگر
چھپا رہے کسی خط میں وہ راز بھی تو نہ تھا
رفیع بخش قادری رفیع بدایونی
جواز ڈھونڈتے کیسے وہ راز بھی تو نہ تھا
یہ کیا کہ دھوپ میں جلنے کی تاب لا نہ سکے
سفر حیات کا اتنا دراز بھی تو نہ تھا
چمن کے حال پہ آنکھیں نہ بھیگ پائیں تو کیا
ہوا کے لہجے میں سوز و گداز بھی تو نہ تھا
سبب بتایا تو الزام لوگ کہنے لگے
وہ درد کچھ بھی سہی خانہ ساز بھی تو نہ تھا
کھلی کتاب تو چہرہ نہ تھا رفیع مگر
چھپا رہے کسی خط میں وہ راز بھی تو نہ تھا
رفیع بخش قادری رفیع بدایونی
______________________________
![]() |
| A Ghazal by Rafi Bakhsh Qadiri Rafi Badayuni |

هیچ نظری موجود نیست:
ارسال یک نظر