جمعه، تیر ۰۹، ۱۳۹۱

غزل : وطن پرست نہ جاۓ وطن کو ترسے گا

وطن پرست نہ جاۓ وطن کو ترسے گا
بہار و وادیِ گنگ و جمن کو ترسے گا

خرد کے شہر کی آسودگی میں جو بھی رہا
جنوں کے دور کے دیوانہ پن کو ترسے گا

زباں پہ خوف کے پہرے جہاں بٹھاۓ گئے
خیال جرأت اظہار فن کو ترسے گا

مزاج ِ حسن ستم آشنا رہے ورنہ
زمانہ ظلم کی رسم ِ کہن کو ترسے گا

خوشی جو حد سے بڑھے گی تو یہ بھی دیکھیں گے
کھ خوش نصیب بھی رنج و محن کو ترسے گا

شعور ِ زیست اسیر ِ ہوس نہ ہو ورنہ
مذاق جذبۂ دار و رسن کو ترسے گا

نظام ِ زر میں بھی کچھ قدر تو رہے گی رفیعٌ
مزاج ِ حسن مگر بانکپن کو ترسے گا
______________
 
Rafi Badayuni
Rafi Bakhsh Qadiri Rafi Badayuni
 

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر