![]() |
| Ek Sher | Rafi Bakhsh Qadri Rafi Badayuni |
راہ زن کہئے جنھیں وہ راہبر ہوتے تو ہیں
شہر میں کم ہی سہی کچھ فتنہ گر ہوتے تو ہیں
پر سکوں بھی ہے کبھی یہ ہے تلاطم خیز بھی
زندگی دریا ہے دریا میں بھنور ہوتے تو ہیں
داستانوں کی طرح بھی غم بیاں کرتے ہیں لوگ
ایسے افسانے بھی ہیں جو مختصر ہوتے تو ہیں
درد کے بادل فضاؤں میں بکھر جاتے ہیں جب
چند آنسو بھی ہوا کے دوش پر ہوتے تو ہیں
ان سے اک نسبت کا کچھ احساس ہوتا ہے ضرور
رنج و غم اکثر ہمارے چارہ گر ہوتے تو ہیں
اجنبی اپنے زمانے میں جنھیں کہتے ہیں لوگ
آنے والے دور کے پیغام بر ہوتے تو ہیں
جن پہ رہتا ہے ہمیشہ خانہ ویرانی کو ناز
شہر میں تھوڑے سہی کچھ ایسے گھر ہوتے تو ہیں
اک خیالی بات ہے جس کا نہیں کوئی وجود
تبصرے پھر بھی وفا کے نام پر ہوتے تو ہیں
راہ الفت میں کہیں سایہ نہیں ملتا رفیع
ویسے ہونے کو یہاں بھی کچھ شجر ہوتے تو ہیں
_________________________
![]() |
| A Ghazal by Rafi Bakhsh Qadri Rafi Badayuni |


هیچ نظری موجود نیست:
ارسال یک نظر