جمعه، آبان ۲۷، ۱۳۹۰

نظریں اٹھائیں بھی تو محافظ تھی احتیاط

نظریں اٹھائیں بھی تو محافظ تھی احتیاط
شائستہ جنوں وہ اشارا نہ ہو سکا

امید کے بغیر بھی جینا محال تھا
امید ہی پہ صرف گزارا نہ ہو سکا



هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر