پنجشنبه، آذر ۱۳، ۱۳۹۳

غزل : ملے ہے جب بھی وہ تنہا لگے ہے

غزل

ملے ہے جب بھی وہ تنہا لگے ہے
خود اپنی ذات میں الجھا لگے ہے

خوشی کیا غم بھی کب اپنا لگے ہے
دل اچھا ہو تو سب اچھا لگے ہے

اکیلا کر دیا ہے سب نے مجھ کو
تصور بھی گریزاں سا لگے ہے

ادھر بھی کوئی مجبوری تو ہوگی
کسے دل توڑنا اچھا لگے ہے

مجھے دور ترقی میں بھی انساں
شعور و شعر کا پیاسا لگے ہے

زمانے کی ہوا پر کیوں ہو نازاں
ہوا کو رخ بدلتے کیا لگے ہے

خدا شاہد مری حق بیں نظر کو
جو اچھا ہے وہی اچھا لگے ہے

کبھی ہے زندگی غم سے پریشاں
کبھی غم زندگی جیسا لگے ہے

رفیع بخش قادری رفیع بدایونی
_______________________________

Rafi Badayuni Poetry
Urdu Ghazal by Rafi Bakhsh Qadiri Rafi Badayuni





Find him on Facebook.

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر