پنجشنبه، تیر ۰۵، ۱۳۹۳

غزل : جمال یار جو اپنی خودی کی قید میں ہے

غزل

جمال یار جو اپنی خودی کی قید میں ہے
وہی جمال مری شاعری کی قید میں ہے

خرد کے شہر کے لوگوں کو کیسے سمجھائیں
سکونِ زیست تو آوارگی کی قید میں ہے

وہ حق پرست نہیں ہے کچھ اور اس کو کہو
وہ حق پرست جو بے چارگی کی قید میں ہے

کہاں سے آئے توازن کہ زندگی یارو!
اسیر ِغم ہے کبھی یہ خوشی کی قید میں ہے

یہ اُن کے نام کی برکت نہیں تو کیا ہے رفیعٌ
اثر دعا میں کبھی بندگی کی قید میں ہے

رفیع بدایونی
_____________________

Rafi Badayuni Urdu Poetry
A Ghazal by Rafi Bakhsh Qadiri Rafi Badayuni

Find him on Facebook.

هیچ نظری موجود نیست:

ارسال یک نظر