جمعه، اسفند ۲۵، ۱۳۹۱

غزل : راہ زن کہئے جنھیں وہ راہبر ہوتے تو ہیں

Rafi Badayuni Poetry
Ek Sher | Rafi Bakhsh Qadri Rafi Badayuni
 
راہ زن کہئے جنھیں وہ راہبر ہوتے تو ہیں
شہر میں کم ہی سہی کچھ فتنہ گر ہوتے تو ہیں
پر سکوں بھی ہے کبھی یہ ہے تلاطم خیز بھی
زندگی دریا ہے دریا میں بھنور ہوتے تو ہیں
داستانوں کی طرح بھی غم بیاں کرتے ہیں لوگ
ایسے افسانے بھی ہیں جو مختصر ہوتے تو ہیں
درد کے بادل فضاؤں میں بکھر جاتے ہیں جب
چند آنسو بھی ہوا کے دوش پر ہوتے تو ہیں
ان سے اک نسبت کا کچھ احساس ہوتا ہے ضرور
رنج و غم اکثر ہمارے چارہ گر ہوتے تو ہیں
اجنبی اپنے زمانے میں جنھیں کہتے ہیں لوگ
آنے والے دور کے پیغام بر ہوتے تو ہیں
جن پہ رہتا ہے ہمیشہ خانہ ویرانی کو ناز
شہر میں تھوڑے سہی کچھ ایسے گھر ہوتے تو ہیں
اک خیالی بات ہے جس کا نہیں کوئی وجود
تبصرے پھر بھی وفا کے نام پر ہوتے تو ہیں
راہ الفت میں کہیں سایہ نہیں ملتا رفیع
ویسے ہونے کو یہاں بھی کچھ شجر ہوتے تو ہیں
_________________________

Rafi Badayuni Poetry
A Ghazal by Rafi Bakhsh Qadri Rafi Badayuni