دلِ وحشی
روایاتِ جنوں کا صرف قائل تھا
نہ دنیا اس
سے واقف تھی نہ وہ دنیا کے قابل تھا
ستم کا
کوئی خوگر تھا نہ کوئی شخص بسمل تھا
جو ہر چہرے
سے ڈرتا تھا وہ خود ہی اپنا قاتل تھا
غموں کے
راستے سے شہر ِ الفت تک تو آ جاتے
ضرورت اس
کی سب کو تھی مگر احساس مشکل تھا
چمن کو
دیکھنے کچھ لوگ آئے تھے وہ کہتے تھے
یہاں کچھ
پھول ہنستے تھے یہاں شور ِ عنادل تھا
کرم فرما
ہی ہوگا خندہ زن تھا جو تباہی پر
بہت سے لوگ
تھے یہ کیا بتائیں کون شامل تھا
ادھورے
تبصرے سب تھے تباہی پر مری لیکن
نگاہِ ناز
نے جو کچھ کہا وہ سیر ِ حاصل تھا
شکایت وقت
سے حالات سے کرتے تو کیوں کرتے
حریفوں میں
ہمارے جب ہمارا دل بھی شامل تھا
ہزاروں
حادثوں کا داستانوں کا فسانوں کا
کوئی عنواں
اگر قائم کیا جاتا تو بس دل تھا
________________
![]() |
| Ghazal by Rafi Badayuni |

