دوشنبه، تیر ۲۳، ۱۳۹۳

غزل : اِک خلش دل کے آس پاس رہے

غزل

اِک خلش دل کے آس پاس رہے
زندگی کی کوئی اَساس رہے

موتیوں کا نصیب ہے کچھ اور
لاکھ پانی پہ کوئی گھاس رہے

اس بہاروں کی رت کو کیا کہئے
کچھ شجر اب بھی بے لباس رہے

ایسا تنہائیوں کا عالم تھا
دل سے کہنا تھا میرے پاس رہے

دوسروں کی روش سے کیا مطلب
تیرا اخلاق تیرے پاس رہے

بدگمانی ہو یا ہو خوش فہمی
سب کی بنیاد کچھ قیاس رہے

چند فرصت طلب کتابوں کے
کتنے مقبول اقتباس رہے

رفیع بخش قادری رفیع بدایونی
__________________________

Rafi Badayuni Poetry
Urdu Ghazal by Rafi Bakhsh Qadiri Rafi Badayuni
Find him on Facebook.