غزل
میرے حالات کو خوشی کی تلاش
ریگ زاروں کو ہے نمی کی تلاش
ہے وہ بے سود ہو کسی کی تلاش
اس زمانے میں آدمی کی تلاش
خود کو ہم ڈھونڈنے کو نکلے ہیں
اب نہیں ہے ہمیں کسی کی تلاش
زندگی سے وہ خود بھی خوش تو نہیں
جس کا ملنا ہے زندگی کی تلاش
ایسا بدلا مزاق حسن کہ اب
بانکپن کو ہے سادگی کی تلاش
رنج و غم مجھ کو ڈھونڈتے ہی رہے
مفلسوں کو رہی غنی کی تلاش
شاہراہوں پہ میں اکیلا ہوں
ذہن میں ہے کسی گلی کی تلاش
زیست میں سایۂ سکوں کا خیال
دھوپ میں جیسے چاندنی کی تلاش
رفیع بخش قادری رفیع بدایونی
ریگ زاروں کو ہے نمی کی تلاش
ہے وہ بے سود ہو کسی کی تلاش
اس زمانے میں آدمی کی تلاش
خود کو ہم ڈھونڈنے کو نکلے ہیں
اب نہیں ہے ہمیں کسی کی تلاش
زندگی سے وہ خود بھی خوش تو نہیں
جس کا ملنا ہے زندگی کی تلاش
ایسا بدلا مزاق حسن کہ اب
بانکپن کو ہے سادگی کی تلاش
رنج و غم مجھ کو ڈھونڈتے ہی رہے
مفلسوں کو رہی غنی کی تلاش
شاہراہوں پہ میں اکیلا ہوں
ذہن میں ہے کسی گلی کی تلاش
زیست میں سایۂ سکوں کا خیال
دھوپ میں جیسے چاندنی کی تلاش
رفیع بخش قادری رفیع بدایونی
__________________________
![]() |
| A Ghazal by Rafi Bakhsh Qadiri Rafi Badayuni |
Find him of Facebook.
