جمعه، آذر ۱۷، ۱۳۹۱

غزل : نگاہِ شوق تجھے کامیاب کس نے کیا

نگاہِ شوق تجھے کامیاب کس نے کیا
دلِ تباہ کو خانہ خراب کس نے کیا
کتاب غم کی کئی لوگ لکھ رہے تھے مگر
ہمارے نام اسے انتساب کس نے کیا
خموش درد کو اظہار کی زباں دے کر
خود اپنے آپ کے یوں بے نقاب کس نے کیا
امید تھی تو محافظ شکستہ کشتی کی
یہ کیا بتائیں اسے زیرِ آب کس نے کیا
اجارہ داری قلب و نظر کا جھگڑا تھا
دل و نظر میں یہ پید حجاب کس نے کیا
سہارا آپ کی جانب سے کچھ نہ کچھ تو ملا
میں اک دعا تھا مجھے مستجاب کس نے کیا
یہ بحث ختم ہی ہو جاۓ اب تو اچھا ہے
جواب کس کو ملا لاجواب کس نے کیا
وہ شہر جس سے شکایت ہے اب نیا تو نہیں
یہ کس کو ضد تھی اسے انتخاب کس نے کیا
________________________

Rafi Bakhsh Qadri Rafi Badayuni
Ghazal By Rafi Badayuni