جمعه، مهر ۲۱، ۱۳۹۱

غزل : حصار حفظ جاں کوئی نہیں ہے

حصار حفظ جاں کوئی نہیں ہے
ہے کشتی بادباں کوئی نہیں ہے

جہاں تک میں گیا راہ طلب میں
وہاں تک سائباں کوئی نہیں ہے

کچھ ایسی ذہنیت کے لوگ بھی ہیں
جہاں وہ ہیں وہاں کوئی نہیں ہے

محبت میں ہے نفرت کا بھی امکاں
خلوص بیکراں کوئی نہیں ہے

گماں ہو اپنے ویرانے کا جس پر
مکاں ایسا یہاں کوئی نہیں ہے

خود اپنے آپ سے ہم بدگماں ہیں
کسی سے بدگماں کوئی نہیں ہے

ہوئی تصدیق ان سے گفتگو پر
جواب جاہلاں کوئی نہیں ہے

طلب کی آخری منزل ہے شاید
غم سو دوزیاں کوئی نہیں ہے
__________

A Ghazal by Rafi Badayuni

پنجشنبه، مهر ۱۳، ۱۳۹۱

غزل : غزل میں حسن سبھی خاص و عام مانگیں گے

غزل میں حسن سبھی خاص و عام مانگیں گے
کلام والوں سے حسنِ کلام مانگیں گے

ترے کرم کے طلبگار کتنے بھولے ہیں
انھیں یہ ضد ہے کہ ماہِ تمام مانگیں گے

ستم ظریفی حالات دیدنی ہوگی
جو تھک چکے ہیں وہی اور کام مانگیں گے

وہ دل خراش سے لمحے جو تیز گام نہیں
ستم شعار سے طرزِ خرام مانگیں گے

دل و نظر کے دریچوں کو کھول رکھا ہے
کوئی مقام تو عالی مقام مانگیں گے

نظامِ زیست سے اب تک ملے ہیں غم جن کو
شعور زیست بھی وہ اپنے نام مانگیں گے

عبادتوں کو ملا ہے جو احترام وہی
دیار حسن میں سب خاص و عام مانگیں گے

لطیف طنز ہے شاید سمجھ سکیں وہ لوگ
جو بے عمل ہیں انھیں سے پیام مانگیں گے

کسی کی یاد کے لمحے کتاب دل میں رفیعٌ
جہاں بھی آئیں گے نقش دوام مانگیں گے
_____________________

- click on image to enlarge
A Ghazal by Rafi Badayuni
 Background Image : The Tomb of Nawab Ikhlas Khan, the Governor of Badaun, 
popularly known as “Ek Aur Tajmahal”, Badaun, India.